‎اسلام آباد میں بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی کو تاریخ کا جبر قرار دیتے ہیں جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں.

 


‎اسلام آباد میں بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی کو تاریخ کا جبر قرار دیتے ہیں جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل پنجاب

‎بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل پنجاب کے ترجمان نے ایک مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جواد والد اقبال اور زید ولد عبدالرسول کی اسلام آباد سے جبری گمشدگی یہ ثابت کرتی ہے کہ بلوچ طلباء اور عوام ملک کے کسی بھی کونے میں ریاستی اداروں کے ہتکھنڈوں سے محفوظ نہیں ہیں اور حالیہ یہ المناک لہر جس کی توجہ کا خاص مرکز طلباء ہیں۔ اس طرح کے طلباء دشمن اور تعلیم دشمن روئیے بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھ کر تاریکیوں میں دکھیلنے کی مترادف ہے۔
‎ریاستی اداروں نے بلوچ طلباء کو ذہنی تشدد کرنے کی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی اس سے پہلے بھی بلوچ طلباء پنجاب اور وفاق کے مختلف تعلیمی اداروں سے اغوا کیے جاچکے ہیں۔ فیروز بلوچ کو راولپنڈی سے اغواء کر کے زندان کے نذر کر دیا گیا جو تاحال لاپتہ ہیں۔ حفیظ بلوچ کو جبری طور گمشدہ کیا گیا اور ان پر جھوٹے مقدمات لگائے گئے اور بعد ازاں انہیں بے قصور ہونے پر رہا کیا گیا ۔ وفاق اور پنجاپ میں ریاست بلوچ طالب علموں کی تعلیمی سفر میں رکاوٹیں پیدا کرنا ان کے خلاف مختلف سازشیں رچانا ایک ریاست کی اپنے شہریوں کے ساتھ ظلم کی انتہا ہے ۔ سال دو ہزار بائیس میں پنجاپ کے شہر لاہور مسلم ٹاؤن سے( ایف ایس سی ) کے 2 اسٹوڈنٹس آدم ولد محمد علی اور عمران ولد شبیر کو دو دفعہ اغواء کر کے پھر انہیں چھوڑ دیا گیا جس کی وجہ سے طالبعلموں نے اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر واپس گھروں کو لوٹ گئے تاکہ ریاست کی جانب سے انہیں مزید اس خوف و ذہنی ہراسگی کا سامنا نہ ہو مگر اُنکے مستقبل کے تمام خواب چکنا چور ہوگئے۔ یقیناً اس نویت کے ہزاروں مثالیں ہمارے ہاں موجود ہیں کہ کس طرح ان مسلسل ریاستی جبر و مظالم نے ہمارے نوجوانوں کی تعلیمی زندگیوں کو اجیران بنا دیا ہے۔ اس سے بلوچ کا مستقبل تباہ ہورہا ہے مگر حکام بالا خوابِ خرگوش میں مگن ہیں اور ان مظلوموں کی کسی کو فکر ہی نہیں یہاں حکومتیں بنتی اور ٹوٹتی رہتی ہیں ہر کوئی جھوٹے وعدوں کو سہارا دے کر اقتدار میں آجاتا ہے مگر آج تک بلوچ عوام اور طلباء پر انکے اداروں کی طرف سے ظلم جبر لوٹ مار و تمام غیر انسانی سرگرمیاں جاری ہیں شاید ان کی کوئی انت نہ ہو۔ اگر یہ مملکت و ریاست بلوچ عوام کے بارے میں زرہ بھر بھی فکر مند ہے تو خدارا بلوچ طلباء اور غیور عوام پر نسلی تشدد بند کرے اور ان کو زندگی جینے و تعلیم حاصل کرنے کا حق فراہم کرے۔
‎ترجمان نے مزید بیان دیتے ہوئے کہا ،ہم تما م انسانی حقوق کے اداروں اور وزیر اعظم پاکستان چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں بلوچ طلباء کی بے جا ہراسگی کو بند کرنے میں اپنا کردار ادا کریں بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر حرکت کریں۔
‎آخر میں ھم ملکی غیر ملکی میڈیا سے اپیل کرتے ہیں وہ بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی پر ہم آواز بن کر انکی بحفاظت بازیابی کے لئے اپنا کلیدی کردار اداکریں

Previous Post Next Post