Weep Not Child :بک ریویو




 Weep Not Child :بک ریویو 

Ngogi wa thiango:مصنف 

تحریر  ::   مہران بلوچ  

 یہ کتاب weep not child  واجہ گوگی وا تھیونگو کی مشہور ناول هے ۔ 5 جنوری 1938 کو افریقہ کے ملک کینیا میں پیدا ھونے والا گوگی ایک دانشور ، آزادی پسند انقلابی اور اعلیٰ پائے کے قلمکار تھے جس نے اپنی قوم کی لاچاری و بے بسی ، درآمدی کالونائزر کے مظالم ، اپنی دھرتی پر اپنے لوگوں کی غیروں کے ہاتھوں تذلیل و استحصال اور تشدد کو قریب سے دیکھا بلکے عملاً خودبھی سہا ، جیل و عقوبت خانوں کی صعوبتیں برداشت کیں .قبضہ گیریت کے سماجی ، نفسیاتی،سیاسی و ثقافتی منفی اثرات کو بخوبی  محسوس کیا اور اپنی قومی پہچان ، گلزمین ،ثقافت،زبان ،سماجی اقدار  کی حفاظت اور قومی آزادی کیلئے بیش بہا خدمات انجام دیں۔  گوگی نے قابض استعماریت کے عزائم و مظالم کا بچپن سے سامنا کیا ۔اس نے اپنی آنکھوں سے سرزمین و قوم کی غلامی ، بھوک و افلاس،  علاقہ بدریاں، قبضہ گیر سیٹلرز کے خدائی رعب و دبدبہ ،  مقامی غداروں کی اپنے لوگوں پر مظالم میں سہولتکاری ، بچوں ، عورتوں ، بوڑھوں کےساتھ غیر انسانی سلوک ، نسلی بنیادوں پر افریقیوں کی بدترین تذلیل و استحصال کو دیکھا ۔ گوگی  اس ناول میں  کینیا میں  سفید فام قابض آبادکاروں کی قبضہ گیریت کے نتیجے میں اصل مقامی باشندوں کی حالت زار، ان پر ڈھائے جانے والے مظالم ، استحصال اور نسلی امتیاز جیسے حالات کی منظر کشی کرتا ہے ۔  وہ اس ناول میں مقامی لوگوں کی بے بسی ، اور قبضہ گیروں کی طرف سے غلامانہ ذہن سازی کی ترویج اور ظلم سہنے کی روش کو بیان کرتاہے جبکہ دوسری طرف شعوری جدوجہد کرنیوالے نوجوانوں جومو کینیاٹا اور دیدن کماتی کی تحریک آزادی اور اس  وقت کے حالات کا جائزہ پیش کرتاہے ۔

 کینیا پر بیسویں صدی کے  اوائل کے دہائیوں میں انگریز  اور دیگر یورپی اقوام نے قبضہ کیا اور یوں 1963 تک کینیا انکی کالونی رہی۔

اس ناول میں سات افراد پر مشتمل ایک خاندان کی زندگی کے حالات و مشکلات کو لیکر کینیا کے محکوم عوام کی ترجمانی کی گئی ہے ۔ اس ناول میں  نگوتھو  نامی ایک محنت کار ہے  جو کہ ایک سیٹلر مسٹر ھاولینڈ کے کھیتوں پر کام کرتا ہے ۔نگوتھو کی دو بیویاں اور ان سےاس کے پانچ بیٹے ہیں ۔ بڑی بیوی نجیری سے دو بیٹے جن میں سے بڑا بیٹا  موانگی  جنگ عظیم دوم میں  انگریزوں کی طرف سے لڑتاہوا ماراجاتاہے جبکہ دوسرا بیٹا  نجوروگے ہے جو کے نگوتھو کا سب سے چھوٹا بیٹا ہے ۔دوسری بیوی نائیوکبی سے تین بیٹے 1- بورو  کوری اور کیمائو ہیں ۔

اس ناول کے اہم کردار مندرجہ ذیل ہیں ۔   

1 _Ngotho

نگوتھو جو ایک مقامی زمیندار ہے لیکن انگریزوں کے قبضہ کے بعد اب اپنی زمین پر بطور مالک نہیں بلکے بطور ایک مزدور کے کام کرتا ہے جس کی دھاڑی انتہائی کم ہوتی ہے بسا اوقات مسٹر ھاولینڈ اور مقامی سہولت کار چیف جیکوبو اس پر رعب جھاڑتے ہیں اور تذلیل کرتے ہیں ۔

2_ MR HOWLAND 

جو ایک آبادکار اور علاقے کا انگریز افسر ہے  اور نگوتھو کی صدیوں کی ملکیت کی زمین ابھی اسی کی ملکیت میں ہے ۔  جو اکثر مقامی بکے ہوئے لوگوں اور انگریز سپاہیوں کے ساتھ گشت پر نکلتا ہے اور اپنی قابض اور طاقتور ھونے کا رعب و دبدبہ دکھاتا ہے اور فصلات کا دورہ کرتا ہے ۔ کام کرنے کے باوجود سیاہ فام افریقی محنت کشوں کو ڈانٹ ڈپٹ کرتاہے ۔۔

3_Jacobo 

جیکوبو  ایک مقامی چیف ہے جو قابضین کا وفادار دلال ہے جو مسٹر ھاولینڈ کے کھیتوں کا نگران بھی ہے اور علاقے اور افریقیوں کی نقل و حمل اور سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے بھی مقرر ہے ۔

 3_ Njoroge  

جوروگے  نگوتھو کا چھوٹا بیٹا ہے جو پورے علاقے کا پہلا سکول جانے والا بچہ ہے جو بہت محنتی اور قابل لڑکا ہے ۔سارے گاؤں کے لوگوں کی نظریں اس پر ہیں کہ یہ گوروں کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد علاقےکی خوشحالی کے لیے کام کرسکے گا ۔ 

4_Mwihaki 

جیکوبو کی بیٹی جو کہ سکول میں جوروگے کا دوست بنتی ہے ۔

5_Boro 

بورو  نگوتھو کا بڑا بیٹا ہے جو انگریزوں کے ساتھ افریقیوں سے بھی نالاں ہےکہ  وہ کیوں مزاحمت نہیں کرتے ؟               وہ کھیتوں پر کام کرکے کیوں قابض کی سہولت کاری کر رہے ہیں ؟ وہ اپنے ابا سے بھی نفرت کرنے لگتا ہے کیونکہ وہ مسٹر ھاولینڈ کے کھیتوں میں کام کرتا ہے ۔ 

 6_Kori 

کوری بھی نگوتھو کا بیٹا ہے جو نیروبی میں رہتا ہے

  (جو آگے جا کر جیکوبو کو قتل کرتاہے)

7_ Kamau

 کیمائو  نگوتھو کا بیٹا جو کارپینٹر ہے  اور جوروگے اور گھر کا خرچہ اٹھاتا ہے ۔

9_ Jomo Kenyatta

Kenyan African Union  

کا صدر جو کینیائی باشندوں میں آگہی و شعور  اور کالے لوگوں کی حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیں ۔

10 _ Mau Mau or Kenyan Freedom Fighters 

تنظیم جو کینیا کی مکمل آزادی کیلیے کالونائیزیشن کے خلاف مسلح جدوجہد کر رہی ہے ۔

یہ  ناول جوروگے سے شروع ہوتا ہے جب اس کی ماں اسے  بلا کر صبح سکول جانے کی نوید سناتی ہے  بچہ جس نے فقط ایک تہ بند جیسی نامکمل لباس پہن رکھی ہے  خوشی سےاچھل جاتا ہے لیکن اسے غربت کا خیال آتاہے اور اسے یہ نوید محض ایک خواب محسوس ہوتا ہے اور اپنی ماں نائیوکبی سے پوچھتا کہ   لیکن اماں ہم غریب ہیں   ؟

ماں  : نجوروگے ! تمہارے پاس دوپہر کا کھانا نہیں ہوگا  تمہارے پاس پہنے کونئے کپڑے نہیں ہونگے لیکن تمہیں سکول جانا ھوگا ۔

نجوروگے : جی اماں میں ہرحال میں سکول میں جائوں 

گا ۔میں سفید لوگوں سے تعلیم حاصل کروں گا ۔

نجوروگے سکول جانا شروع جانا شروع کرتا ہے شروع شروع میں اسے بچے تنگ کرتے ہیں اسے ٹیچروں کی بات سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے اسے انگریزی زبان کو سمجھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن وہ محنت و لگن سے اپنا تعلیم جاری رکھتا ہے ۔اور وہ ہر وقت اپنے ملک اور اس کے باشندوں کے متعلق فکرمند رہتاہے وہ سوچتا ہے کہ تعلیم ہی واحد راستہ ہے جس سے ہم کالے لوگوں کی حالت بہتر ہوسکتی ہے ۔

ایک شام نگوتھو اپنے بچوں کے ساتھ کہانی سنا رہا ہوتا ہے وہ کہانی سناتا ہے کہ جب خدا نے زمین بنائی اور پہلے مرد اور عورت تخلیق کیئے تو خداوند نے  انکو مخاطب کرکے کہا جائو یہ زمین میں نے تم میں بانٹ دی ہے ہمیشہ کیلئے اسے استعمال کرو اور اس کی دیکھ بھال کرو ۔نجوروسفید گے توجہ سے کہانی سن رہا ہوتا ہے اس کے دل میں حسرت ہوتی ہے کہ کاش وہ بھی اس وقت خدا کے ہاں موجود ہوتا جب خدا زمین بانٹ رہاتھا ۔کہانی ختم ہوتے ہی نجوروگے نگوتھو سے پوچھتا ہے کہ پھر ہماری زمین کہاں گئی ؟؟    نگوتھو  بتاتا ہے کہ ہماری زمین سفید لوگوں نے آکر قبضہ کیا ہے،  آپ کا دادا بھی اسی زمین پر کام کرتا تھا کہ کب یہ سفید لوگ انکی زمیں چھوڑ کر چلے جائینگے اب میں بوڑھا ھوچکا ہوں انتظار میں ہوں کہ ایک دن یہ لوگ ھماری زمین چھوڑ دینگے 

نجوروگے  : مطلب یہ زمین مسٹر ھاولینڈ کی نہیں ھماری اپنی ہے ؟ مطلب ہم اپنی زمین پر مسٹر ھاولینڈ کے لیے کام کررہے ہیں ؟؟

جی بیٹا  ہم انتظار کر رہے ہیں کہ کل جب وہ چھوڑ دینگے تو ھم اپنی زمیں خود سنبھال لیں گے "

! بورو : جہنم میں جائو اپنی انتظار کے ساتھ 

بورو باپ پر غصے ہو جاتا ہے کہ وہ اب تک اپنی زمیں پر پرایا مزدور بن کر قبضہ گیر کیلئے کیوں کام کرتا رہا ہے۔

جوروگے اپنی پڑھائی محنت سے جاری رکھتا ہے وہ اکثر سوچتا رہتاہے کہ اسے اپنی زمین واپس کرنا ہے ۔اس نے اپنی کینیا سے استحصال کی سیاہ رات کو خوشحالی کی سورج سے روشن کرنا ہے اور ایسا صرف تعلیم ہی سے ممکن ھوگا ۔

 بورو باپ سے ناراض رہتاہے وہ دوسرے شہر  نیروبی چلا جاتا ہے ۔ نگوتھو کا دوسرا بیٹا کوری بھی کام کاج ڈھوندنے نیروبی چلا جاتا ہے ۔ اب گھر میں صرف کیمائو بچ جاتا ہے جو ایک کالے افریقی کارپینٹر سے کام سیکھتا ہے اور کارپینٹر بننا چاہتا ہے ۔ گھر کے اخراجات بھی وہی پورا کرتا ہے جوروگے کے تعلیم کا انحصار بھی  کیمائو پر ہی ہوتا ہے ۔

اسی دوران جومو کینیاٹا کی سرکردگی میں سیاہ فام افریقی محنت کشوں کی مزدوری میں اضافے کی تحریک چل رہی ہوتی ہے ۔ جومو کینیاٹا ایک تنظیم

 " "KENYAN AFRICAN UNION"

کے صدر ہوتے ہیں جسے پورے کینیا میں سیاہ فام افراد اپنا  موسیٰ قرار دیتے ہیں کہ یہی قوم اسرائیل کی طرح انہیں انکا وطن واپس دلوا دےگا ۔ بورو اکثر اوقات جومو کینیاٹا کے بارے میں آکر قصے بتاتے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں

اصل سیاہ فام افریقی باشندے اپنے دہاڑیوں میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ایک دن اسٹرائیک کی کال دیتے ہیں ۔ نگوتھو اس شش و پنج میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ آیا وہ ہڑتال پر جائے یا نہ جائے کیونکہ مسٹر ھاولینڈ نے تنبیہ کی ہے کہ جو بھی ھڑتال پر جائے گا اسے کام سے نکال دیا جائے گا اور سزا دی جائے گی ۔نگوتھو کی بیوییاں بھی اسے ہڑتال پر جانے سے منع کرتے ہیں لیکن بالآخر نگوتھو ھڑتال پر چلا جاتا ہے جہاں اسکی لوکل چیف جیکوبو جو مسٹر ھاولینڈ کے کھیتوں کا نگران اور سفید سیٹلروں کا سہولت کار ہے سے لڑائی ہوجاتی ہے۔ جیکوبو بچ نکلتا ہے لیکن افراتفری اور پولیس کی فائرنگ سے دو لوگ مارے جاتے ہیں ۔۔

نگوتھو بھی بری طرح زخمی ھوجاتا ہے البتہ وہ بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہو جاتاہے ۔

 جیکوبو کے ساتھ مڈبھیڑ کے بعد نگوتھو اور اسکی خاندان پر شامت آجاتی ہے  ۔انھیں جیکوبو کی شکایت پر ھاولینڈ کھیتوں سے بےدخل کرتا ہے ۔انھیں اپنا صدیوں  پرانا گھر چھوڑنا پڑتا ہے ۔ گانگہ نامی شخص نگوتھو کو اپنی زمین پر رہنے کی اجازت دیتا ہے  جہاں وہ  اپنے خاندان کے ساتھ ڈیرہ ڈالتا ہے اور سر چھپانے کے لیے کچھ جھونپڑیاں بناتے ہیں۔ نگوتھو بے روزگار ھوجاتا ہے۔    

اگلے روز علاقے میں نگوتھو کے واقعے کے چرچے ہوتے ہیں کوئی نگوتھو کی تعریف کرتا ہے تو کوئی اسے بیوقوف کہتا ہے کہ اس نے اپنا نقصان کرویا۔

ایک بولتا ہے کہ : نگوتھو نے جیکوبو کو مار پیٹ کر اچھا کیا ہے ! جیکوبو نے ہم کالے لوگوں کو بیچ ڈالا ہے تبھی تو وہ اتنا امیر بن گیا ہے ۔

دوسرا : لیکن نگوتھو نے خود کا نقصان کیا ہے جیکوبو نے اسے اپنی زمین سے نکالا ہے "

جیکوبو کی زمین ! نگوتھو اِسی زمین پر مسٹر ھاولینڈ اور جیکوبو سے صدیوں پہلے آباد تھا ؟؟ 

جیکوبو مسٹر ھاولینڈ کے پاس چلا جاتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ مائو مائو تحریک زور پکڑتی جارہی ہے مجھے پکا یقین ہے کہ اسی نگوتھو کا بیٹا بورو اسےچلا رہا ہے اور نگوتھو بھی اس تحریک کا رکن ہے  ۔

چند ہی دنوں  میں نگوتھو کے جھونپڑیوں پر چھاپہ پڑتا ہے ، اسکے بیٹوں کوری اور کیمائو اور انکے ماں نجیری کو پولیس تشدد کرکے گرفتار کر کے لیجاتی ہے 

 

جوروگے جو ابھی ہی ھائی ںسکول میں داخلہ لے چکا ہوتا ہے اخراجات نہ ھونے کی وجہ سے بہت پریشان و غمگین رہتا ہے لیکن وہ لاکھ مشکلات کے باوجود پڑھائی جاری رکھتاہے ۔ 

 اب وہ میوہاکی سے بھی ملنے سے کتراتا ہے کہ انکے باپ ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئےہیں ۔ 

__ 

   کوری جو کیمائو اور نجیری کے ساتھ گرفتار ہوا تھا جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ھوجاتاہے اور گھر پہنچ جاتا ہے ۔ لیکن  دوسری طرف نگوتھو  گرفتار ہوتا ہے   اس کے ساتھ انتہا درجے کا تشدد ہوتا ہے ۔

اسی دوران جیکوبو پر حملہ ہوتا ہے اور اسے گھر میں گھس کر مار دیا جاتا ہے ۔ جس کے نتیجے میں نگوتھو کو خوب ٹارچر کیا جاتاہے۔

کئی دنوں کے تشدد کے بعد اسے نیم جان حالت میں پولیس گھر میں چھوڑ کر جاتی ہے ۔ بورو جو ابھی گرفتار نہیں ہوا ہوتا  باپ کی حالت دیکھ کر اس سے اپنے سابقہ متنفر رویے کی معافی مانگتا ہے ۔ اور اس کے دل میں کالونائزر کے لیے نفرت و عداوت کے سمندر امڈ آتے ہیں۔ 

جوروگے ایک دن سکول سے واپس آتا ہے اور گھر میں بتاتا ہے کہ آج ہمارے سکول میں ایک  نوٹس لگائی  گئی ہے کہ اسکول کو بند کرکے سارے سفید لوگ کینیا سےچلے جائو  ورنہ بھیانک نتائج کے زمہ دار خود ہونگے جس پر مائو مائو کے لیڈر دیدن کماتی کا  دستخط ہوتا ہے  ۔جوروگے کنفیوز ہوتا ہے کہ وہ دیدن کماتی  کو تو کینیا کی آزادی کیلئے یورپی اور انگریزوں سے لڑنے والا سمجھتا ہے تو یہ کیا ہے ؟ وہ گھر آکر ماں کو یہ ماجرہ بتاتی ہے ۔ماں اسے کہتا ہے بیٹا  یہاں کیا گھر میں آپ خود کو محفوظ سمجھتے ہو کہ سکول میں خطرہ ہے ؟! جوروگے نفی میں جواب دیتا ہے ۔۔  ماں اسے سمجھاتی ہے کہ بیٹا محکوم کیلئے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے ۔

یہ جنگ ہے اس میں ایسا ہوتا رہتاہے لہذا گھبرائیں نہیں ۔۔

                     

جوروگے سکول میں ھوتا ہے کہ اسے پرنسپل کا بلاوا آجاتا ہے وہ آفس میں پہنچتا ہے تو پہلے سے مسٹر ھاولینڈ کو وہاں پر موجود پاتا ہے ۔پرنسپل معذرت خواہانہ انداز میں جوروگے سے کہتا ہے کہ آپکو مسٹر ھاولینڈ کے ساتھ جانا ہوگا۔ وہ ھاولینڈ کے ساتھ گاڑی میں بٹھایاجا ہے لیکن گاڑی اسے گھر کے بجائے مقامی فوجی کیمپ لے جاتا ہے ۔جہاں اس سے تفتیش ہوتا ہے کہ اس نے چیف جیکوبو کے قتل میں سہولتکاری کی ہے  اور اسکی جاسوسی کی ہے ۔اسے وہاں معلوم ہوجاتاہے کہ جیکوبو کومار دیا گیا ہے ۔جوروگے کو ماراپیٹا جاتا ہے۔ وہ چیخ چیخ کر اپنی بے گناہی کا کہتا ہے لیکن اسکی ایک نہیں سنی جاتی ۔اسے شدید تشدد اور اذیتیں دینے کے بعد چھوڑا جاتا ہے ۔

انھی دنوں  ماؤ ماؤ باغیوں  کی طرف سے حملہ کرکے مسٹر ہاولینڈ کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا جاتاہے 

جب جوروگے گھر پہنچتا ہے تو اپنی گھر کو ویران پاتا ہے باپ نگوتھو زخموں کی تاب نہ لاتے ھوئے دنیا سے جا چکا ہوتا ہے ۔ اسے معلوم ہوتا ہے کہ اسکے بھائی کوری نے چیف جیکوبو کو  قتل کیاہے ۔اور کوری کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے ۔ بورو اور کیمائو کو بھی عمر قید ھوچکی ہے ۔

نگوتھو اور جوروگے کا خاندان دیکھتے ہی دیکھتے اجڑ جاتاہے ۔ جوروگے اپنے دو مائوں کے ساتھ اکیلا بچ جاتا ہے ۔اسکے تعلیم حاصل کرکے علاقے کی تقدیر بدلنے کے خواب اس کے دل میں ہی دم توڑتے ہیں ۔کینیا کے لوگ اس کے سامنے بے موت مر رہے ھوتے ھیں ۔ اس کے گھر میں فاقے ھونے شروع ہوتے ہیں ۔ہر طرف ہو کا عالم ہے کوئی کسی کا پرسان حال نہیں ۔

حکومت کی طرف سے حالت ایمرجنسی نافذ کیا جاتاہے لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایت کی جاتی ہے ۔

جوروگے جو اپنا پورا خاندان گنوا چکا ہوتا ہے  ۔ کھانے کو انکے پاس کچھ نہیں بچتا ۔ جوروگے جاکے ایک دکان میں کام کرنے لگ جاتا ہے لیکن جلد جوروگے کو حکومت مخالف سوچ رکھنے پر کام سے فارغ کیا جاتا ہے ۔اب وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتاہے ۔  وہ ایک دن کرفیو کو توڑتے ہوئے رات کو باہر نکلتا ہے    اس کی مائیں بھی اسے ڈھونڈانے نکلتی ہیں ۔جوروگے دور جاکر  درخت سے رسی لٹکا کر خودکشی کرنے ہی والا ہوتا ہے کہ اس کی مائیں اسے ڈھونڈتے ہوئے موقع پر پہنچ جاتی ہیں اور اسے بچاتی ہیں ۔ 

کینیا کے حالات انتہائی خراب ھوجاتے ہیں مقامی لوگ کالونائزر کے خلاف ماؤ ماؤ میں شامل ھوجاتی ہیں ۔

فوجی کاروائیوں سے تقریباً   11000 کینیائی  ماؤ ماؤ  کے جنگجو اور عام لوگ مارے جاتے ہیں ۔ 10 ھزار کے قریب  لوگ  سرکاری لاک ڈاؤن کی وجہ خوراک نہ ملنے ،اور قحط سالی سے مرجاتے ہیں ۔  دوسری طرف تقریبا 2000 کے قریب قبضہ گیر افسر و فوجی اور مقامی سہولت کار چیف بھی مارے جاتے ہیں ۔                                آخر کار قبضہ گیر کے خلاف مقامی لوگوں کی جدوجہد شدت اختیار کر لیتی 

ہے اور بالآخر 1963 کو کینیا سے غیر ملکی افواج نکل جاتی ہیں  اور کینیا آزاد ہوجاتا ہے جومو کینیاٹا پہلے صدر مملکت کا حلف اٹھاتے ھیں اور یوں جوروگے اور نگوتھو سمیت تمام کینین لوگوں کی جھد رنگ لاتی ہے اور وہ اپنی دھرتی کو ظالموں کے پنجے سے آزاد کراتے ہیں 

 

 

 


Previous Post Next Post